عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں

باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں

منتظر ہیں دم رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیں

پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں

سر اٹھاؤ تو سہی آنکھ ملاؤ تو سہی

نشۂ مے بھی نہیں نیند کے ماتے بھی نہیں

کیا کہا پھر تو کہو ہم نہیں سنتے تیری

نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں

خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں

صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

مجھ سے لاغر تری آنکھوں میں کھٹکتے تو رہے

تجھ سے نازک مری نظروں میں سماتے بھی نہیں

دیکھتے ہی مجھے محفل میں یہ ارشاد ہوا

کون بیٹھا ہے اسے لوگ اٹھاتے بھی نہیں

ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہوں

جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں

زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو جیتے کیوں ہو

جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں

(1943) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Uzr Aane Mein Bhi Hai Aur Bulate Bhi Nahin In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Uzr Aane Mein Bhi Hai Aur Bulate Bhi Nahin is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Uzr Aane Mein Bhi Hai Aur Bulate Bhi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Uzr Aane Mein Bhi Hai Aur Bulate Bhi Nahin by Dagh Dehlvi in PDF.