رعنائی کونین سے بے زار ہمیں تھے

رعنائی کونین سے بے زار ہمیں تھے

ہم تھے ترے جلووں کے طلب گار ہمیں تھے

ہے فرق طلب گار و پرستار میں اے دوست

دنیا تھی طلب گار پرستار ہمیں تھے

اس بندہ نوازی کے تصدق سر محشر

گویا تری رحمت کے سزاوار ہمیں تھے

دے دے کے نگاہوں کو تصور کا سہارا

راتوں کو ترے واسطے بیدار ہمیں تھے

بازار ازل یوں تو بہت گرم تھا لیکن

لے دے کے محبت کے خریدار ہمیں تھے

کھٹکے ہیں ترے سارے گلستاں کی نظر میں

سب اپنی جگہ پھول تھے اک خار ہمیں تھے

ہاں آپ کو دیکھا تھا محبت سے ہمیں نے

جی سارے زمانے کے گنہ گار ہمیں تھے

ہے آج وہ صورت کہ بنائے نہیں بنتی

کل نقش دو عالم کے قلم کار ہمیں تھے

پچھتاؤگے دیکھو ہمیں بیگانہ سمجھ کر

مانوگے کسی وقت کہ غم خوار ہمیں تھے

ارباب وطن خوش ہیں ہمیں دل سے بھلا کر

جیسے نگہ و دل پہ بس اک بار ہمیں تھے

احسانؔ ہے بے سود گلہ ان کی جفا کا

چاہا تھا انہیں ہم نے خطاوار ہمیں تھے

(1235) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ranai-e-kaunain Se Be-zar Hamin The In Urdu By Famous Poet Ehsan Danish. Ranai-e-kaunain Se Be-zar Hamin The is written by Ehsan Danish. Enjoy reading Ranai-e-kaunain Se Be-zar Hamin The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ehsan Danish. Free Dowlonad Ranai-e-kaunain Se Be-zar Hamin The by Ehsan Danish in PDF.