روشنی کو تیرگی کا قہر بن کر لے گیا

روشنی کو تیرگی کا قہر بن کر لے گیا

آنکھ میں محفوظ تھے جتنے بھی منظر لے گیا

اجنبی سا لگ رہا ہوں آج اپنے آپ کو

آئنے کے سامنے میں کس کا پیکر لے گیا

کیوں نظر آتی نہیں اب کاٹی سطح آب پر

کھینچ کر ندی کے سر سے کون چادر لے گیا

پھر ہوئی آمادۂ پیکار پیڑوں سے ہوا

پھر کوئی جھونکا کئی پتے اڑا کر لے گیا

روکتے ہی رہ گئے دیوار و در آصفؔ مجھے

میں مگر چپ چاپ خود کو گھر سے باہر لے گیا

(673) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raushni Ko Tirgi Ka Qahr Ban Kar Le Gaya In Urdu By Famous Poet Ejaz Asif. Raushni Ko Tirgi Ka Qahr Ban Kar Le Gaya is written by Ejaz Asif. Enjoy reading Raushni Ko Tirgi Ka Qahr Ban Kar Le Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Asif. Free Dowlonad Raushni Ko Tirgi Ka Qahr Ban Kar Le Gaya by Ejaz Asif in PDF.