شام خاموش ہے پیڑوں پہ اجالا کم ہے

شام خاموش ہے پیڑوں پہ اجالا کم ہے

لوٹ آئے ہیں سبھی ایک پرندہ کم ہے

دیکھ کر سوکھ گیا کیسے بدن کا پانی

میں نہ کہتا تھا مری پیاس سے دریا کم ہے

خود سے ملنے کی کبھی گاؤں میں فرصت نہ ملی

شہر آئے ہیں یہاں ملنا ملانا کم ہے

آج کیوں آنکھوں میں پہلے سے نہیں ہیں آنسو

آج کیا بات ہے کیوں موج میں دریا کم ہے

اپنے مہمان کو پلکوں پہ بٹھا لیتی ہے

مفلسی جانتی ہے گھر میں بچھونا کم ہے

بس یہی سوچ کے کرنے لگے ہجرت آنسو

اپنی لاشوں کے مقابل یہاں کاندھا کم ہے

دل کی ہر بات زباں پر نہیں آتی ہے فہیمؔ

میں نے سوچا ہے زیادہ اسے لکھا کم ہے

(2629) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sham KHamosh Hai PeDon Pe Ujala Kam Hai In Urdu By Famous Poet Faheem Jogapuri. Sham KHamosh Hai PeDon Pe Ujala Kam Hai is written by Faheem Jogapuri. Enjoy reading Sham KHamosh Hai PeDon Pe Ujala Kam Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faheem Jogapuri. Free Dowlonad Sham KHamosh Hai PeDon Pe Ujala Kam Hai by Faheem Jogapuri in PDF.