مر کر ترے خیال کو ٹالے ہوئے تو ہیں

مر کر ترے خیال کو ٹالے ہوئے تو ہیں

ہم جان دے کے دل کو سنبھالے ہوئے تو ہیں

بے زار ہو نہ جائے کہیں زندگی سے دل

تاثیر سے خفا مرے نالے ہوئے تو ہیں

رستے ہیں اب کے سال کہ بہتے ہیں دیکھیے

پھر فصل گل میں زخم دل آلے ہوئے تو ہیں

ارماں جو یوں نہیں تو نکلتے ہیں کس طرح

یعنی ہمارے دل سے نکالے ہوئے تو ہیں

ہاں درد عشق ان پہ کرم کی نظر رہے

صبر و قرار تیرے حوالے ہوئے تو ہیں

یہ صحبتیں بھی دیکھیے لاتی ہیں رنگ کیا

مہمان خار پاؤں کے چھالے ہوئے تو ہیں

کیا جانیے کہ حشر ہو کیا صبح حشر کا

بیدار تیرے دیکھنے والے ہوئے تو ہیں

فانیؔ ترے عمل ہمہ تن جبر ہی سہی

سانچے میں اختیار کے ڈھالے ہوئے تو ہیں

(840) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mar Kar Tere KHayal Ko Tale Hue To Hain In Urdu By Famous Poet Fani Badayuni. Mar Kar Tere KHayal Ko Tale Hue To Hain is written by Fani Badayuni. Enjoy reading Mar Kar Tere KHayal Ko Tale Hue To Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fani Badayuni. Free Dowlonad Mar Kar Tere KHayal Ko Tale Hue To Hain by Fani Badayuni in PDF.