لگے ہوئے ہیں زمانے کے انتظام میں ہم

لگے ہوئے ہیں زمانے کے انتظام میں ہم

کبھی خواص میں شامل کبھی عوام میں ہم

پکارتے ہیں بتوں کو خدا کے نام سے ہم

گناہ کرتے ہیں اور کتنے اہتمام میں ہم

پھر اس کا دخل بھی کیوں ہو ہمارے کاموں میں

مداخلت نہیں کرتے خدا کے کام میں ہم

پناہ مانگتی ہے دھار تیغ معنی کی

وہ کاٹ رکھتے ہیں الفاظ بے نیام میں ہم

اب آفتاب سے مہتاب بن گئے ہوں گے

نظر نہ آئیں گے لیکن غبار شام میں ہم

نگاہ اس کی مری سمت چہرہ اور طرف

سو چوک جاتے ہیں اندازۂ سلام میں ہم

مری نماز کی رفتار پر نظر رکھو

رکوع و سجدے میں ہیں اور نہ ہیں قیام میں ہم

سبھی سماعتیں آنکھوں کو کھول کر رکھیں

چمک اٹھیں گے اچانک کسی کلام میں ہم

اچانک آتے ہیں گرداب جیسے دریا میں

اک انقلاب کی آنکھیں لیے عوام میں ہم

خود اپنے جسم کی بے حرمتی بھی کرتے رہے

فنا بھی ہوتے رہے کوشش دوام میں ہم

ہمیں بھی دخل ہے کچھ کار گاہ عالم میں

ہر ایک کام کے باہر ہر ایک کام میں ہم

ہمارا نام تو ہے قیس ساکن صحرا

پکارے جاتے ہیں احساسؔ عرف عام میں ہم

(934) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lage Hue Hain Zamane Ke Intizam Mein Hum In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Lage Hue Hain Zamane Ke Intizam Mein Hum is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Lage Hue Hain Zamane Ke Intizam Mein Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Lage Hue Hain Zamane Ke Intizam Mein Hum by Farhat Ehsas in PDF.