وہ محفلیں پرانی افسانہ ہو رہی ہیں

وہ محفلیں پرانی افسانہ ہو رہی ہیں

اس بزم میں تو شمعیں پروانہ ہو رہی ہیں

شاید کہ میں بہت جلد اسلام ترک کر دوں

باتیں جو ایک بت سے روزانہ ہو رہی ہیں

ہے حد دل سے آگے رفتار اس کے خوں کی

اور دھڑکنیں بھی خود سے بیگانہ ہو رہی ہیں

میں ہنس رہا ہوں سن کر بارے میں زندگی کے

کیا جسم و جاں میں باتیں بچکانہ ہو رہی ہیں

باغ بدن میں اس کے بے رنگ و بو رہے ہم

اب خواہشیں بطور جرمانہ ہو رہی ہیں

پہلے بھی ہو رہی تھیں پر صرف شاعری میں

آنکھیں تو اب کی سچ مچ مے خانہ ہو رہی ہیں

مٹی کے کان میں یہ کیا کہہ دیا ہوا نے

سب خواہشیں بدن سے بیگانہ ہو رہی ہیں

اک دن جو فرحتؔ احساس اٹھا نماز پڑھنے

دیکھا کہ مسجدیں خود بت خانہ ہو رہی ہیں

(1130) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Mahfilen Purani Afsana Ho Rahi Hain In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Wo Mahfilen Purani Afsana Ho Rahi Hain is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Wo Mahfilen Purani Afsana Ho Rahi Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Wo Mahfilen Purani Afsana Ho Rahi Hain by Farhat Ehsas in PDF.