نہیں ہے اب کوئی رستہ نہیں ہے

نہیں ہے اب کوئی رستہ نہیں ہے

کوئی جز آپ کے اپنا نہیں ہے

ہر اک رستے کا پتھر پوچھتا ہے

تجھے کیا کچھ بھی اب دکھتا نہیں ہے

عجب ہے روشنی تاریکیوں سی

کہ میں ہوں اور مرا سایا نہیں ہے

پرستش کی ہے میری دھڑکنوں نے

تجھے میں نے فقط چاہا نہیں ہے

میں شاید تیرے دکھ میں مر گیا ہوں

کہ اب سینے میں کچھ دکھتا نہیں ہے

لٹا دی موت بھی قدموں پہ تیرے

بچا کر تجھ سے کچھ رکھا نہیں ہے

قیامت ہے یہی ادراک جاناں

میں اس کا ہوں کہ جو میرا نہیں ہے

مری باتیں ہیں سب باتیں تمہاری

مرا اپنا کوئی قصہ نہیں ہے

تجھے محسوس بھی میں کر نہ پاؤں

اندھیرا ہے مگر اتنا نہیں ہے

بجز نیتوؔ کی یادیں اب جہاں میں

کوئی شہزادؔ جی تیرا نہیں ہے

(1778) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nahin Hai Ab Koi Rasta Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Farhat Shahzad. Nahin Hai Ab Koi Rasta Nahin Hai is written by Farhat Shahzad. Enjoy reading Nahin Hai Ab Koi Rasta Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Shahzad. Free Dowlonad Nahin Hai Ab Koi Rasta Nahin Hai by Farhat Shahzad in PDF.