کوئی آنکھ چپکے چپکے مجھے یوں نہارتی ہے

کوئی آنکھ چپکے چپکے مجھے یوں نہارتی ہے

مرے دل میں اک تمنا کہیں سر ابھارتی ہے

مری سوچ کا طریقہ مری آنکھ کا سلیقہ

یہی شے ہے تیرے اندر جو تجھے سنوارتی ہے

نئے شوق کی چمک ہے کسی میہماں نظر میں

مری روح میں اتر کر مرے سر ابھارتی ہے

مجھے کچھ دنوں سے اس سے بڑا پیار مل رہا ہے

کبھی اپنے دل کو وارے کبھی جان ہارتی ہے

کبھی جوڑا کھول دینا کبھی پھر سے باندھ لینا

مجھے شک سا ہو چلا ہے وہ مجھے ابھارتی ہے

کوئی گونج بن کے اب تک وہ ہے جسم و جاں سے لپٹی

کہ ٹھہر ٹھہر کے اب بھی وہ مجھے پکارتی ہے

گھنے ہو گئے زیادہ جہاں چاندنی کے سائے

اسی دامن شجر میں وہ مجھے پکارتی ہے

نیا حسن دیکھتا ہوں خم شاخ ہر شجر پر

یہ بہار اپنے تن سے جو لباس اتارتی ہے

کئی سال کی محبت مگر آج بھی وہی ہے

کہ میں اک شریر بچہ وہ مجھے سدھارتی ہے

بڑی دیر سے ہوں لوٹا مجھے یہ بتاؤ لوگو

مری آرزو کا دامن وہ کہاں پسارتی ہے

جو مرا ہے حادثے میں مرا اس سے کیا تھا رشتہ

یہ سڑک جو خوں میں تر ہے مجھے کیوں پکارتی ہے

(852) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Aankh Chupke Chupke Mujhe Yun Nihaarti Hai In Urdu By Famous Poet Fay Seen Ejaz. Koi Aankh Chupke Chupke Mujhe Yun Nihaarti Hai is written by Fay Seen Ejaz. Enjoy reading Koi Aankh Chupke Chupke Mujhe Yun Nihaarti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fay Seen Ejaz. Free Dowlonad Koi Aankh Chupke Chupke Mujhe Yun Nihaarti Hai by Fay Seen Ejaz in PDF.