لہو ہماری جبیں کا کسی کے چہرے پر

لہو ہماری جبیں کا کسی کے چہرے پر

یہ روپ رس بھی سہی زندگی کے چہرے پر

ابھی یہ زخم مسرت ہے ناشگفتہ سا

چھڑک دو میرے کچھ آنسو ہنسی کے چہرے پر

نوا کی گرد ہوں مجھ کو سمیٹ کر لے جا

بکھر نہ جاؤں کہیں خامشی کے چہرے پر

اس انقلاب پہ کس کی نظر گئی ہوگی

غموں کی دھوپ کھلی ہے خوشی کے چہرے پر

ہزیمتوں کے کس انبوہ میں ہیں گم ہم لوگ

کوئی وقار نہیں آدمی کے چہرے پر

خراش درد کا آئینہ ہوں مجھے دیکھو

یہ بانکپن بھی کہاں ہے کسی کے چہرے پر

بہت حریص ہیں دیدہ وران چہرہ فضاؔ

نقاب ڈال کے چل آگہی کے چہرے پر

(881) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lahu Hamari Jabin Ka Kisi Ke Chehre Par In Urdu By Famous Poet Faza Ibn E Faizi. Lahu Hamari Jabin Ka Kisi Ke Chehre Par is written by Faza Ibn E Faizi. Enjoy reading Lahu Hamari Jabin Ka Kisi Ke Chehre Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faza Ibn E Faizi. Free Dowlonad Lahu Hamari Jabin Ka Kisi Ke Chehre Par by Faza Ibn E Faizi in PDF.