صدا بہ صحرا

یہ دور دور مرادوں کے ریتیلے ٹیلے

سرک سرک کے جو دامن بدلتے رہتے ہیں

یہ مردہ اونٹ جو صحرا کے زرد رنگوں میں

کسی نے دشت طلب میں سجا کے رکھے ہیں

کہ جو بھی بھیس بدل کر ادھر روانہ ہو

پلٹ ہی جائے وہ لے کر پھٹی پھٹی آنکھیں

یہ کس کی وادی ہے یہ اونٹ کس کے ہیں

یہ کون زرد نگارش کا اتنا شائق ہے

یہ کون قیس ہے کس دشت کے سراب میں ہے

یہ کس کا خواب ہے کس حسن کے عذاب میں ہے

جنوں میں ڈوب کے دل نے پکارا نام اپنا

جھٹک کے سر کو تمنا نے چیخ دہرائی

خیال خواب کے دامن میں چونک چونک اٹھا

یہ میرا نام تھا دل کا یا میری لیلیٰ کا

مری تمنا تھی دل کی یا میری لیلیٰ کی

یہ چیخ سر کی جھٹک اور خواب کس کے تھے

پلٹ ہی جاؤ نہ لے کر پھٹی پھٹی آنکھیں

(676) ووٹ وصول ہوئے

غالب احمد کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Sada Ba-sahra In Urdu By Famous Poet Ghalib Ahmad. Sada Ba-sahra is written by Ghalib Ahmad. Enjoy reading Sada Ba-sahra Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghalib Ahmad. Free Dowlonad Sada Ba-sahra by Ghalib Ahmad in PDF.