مرے پر نہ باندھو

پروں کو مرے تم نہ ریشم کی ڈوری سے باندھو

نہ کاٹو انہیں تم

کہ مجھ کو بھی اڑنے دو اونچی اڑان

میں تتلی ہوں ایسی

کہ جس کے پروں سے

چمکتی جھمکتی ہیں

رنگوں کی موجیں

یہ موجیں مری راہ کی مشعلیں بن گئی ہیں

مٹائیں گی جو تیری میری تیرہ شبوں کی

دھندلکے مٹائیں گی صبحوں کے میری

پروں کو مرے تم نہ ریشم کی ڈوری سے باندھو

نہ کاٹو انہیں تم

کہ ان ہی سنہری پروں کے سہارے

مجھے پار کرنا ہے اس رائیگاں دشت کو

اور خیالوں کے ایسے جزیرے میں جانا ہے

جس تک کسی کی رسائی بھی ممکن نہیں ہے

مرے واسطے جو ہمیشہ سے نادیدنی ہے

مگر میں نے بخشے ہیں اس کو خیالوں کے رنگین پیکر

اترنا ہے اس دیس میں

جس کے پھولوں کی خوشبو

مری منتظر ہے

رنگوں کے پیکر مرے منتظر ہیں

مجھے ڈھونڈتے ہیں

وہاں عندلیبوں کے نغمے

اسی دیس میں

کتنی نوخیز کلیوں کے رنگیں بدن میں مچلتی ہوئی

کتنی منہ زور خوشبوئیں

بند قبا توڑنے کو ہیں بے چین

سب استعارے مرے واسطے ہیں نئی زندگی کے

بلاتے ہیں مجھ کو

پروں کو مرے تم نہ ریشم کی ڈوری سے باندھو

نہ کاٹو انہیں تم

(806) ووٹ وصول ہوئے

غزالہ خاکوانی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Mere Par Na Bandho In Urdu By Famous Poet Ghzala Khakwani. Mere Par Na Bandho is written by Ghzala Khakwani. Enjoy reading Mere Par Na Bandho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghzala Khakwani. Free Dowlonad Mere Par Na Bandho by Ghzala Khakwani in PDF.