رشتہ

بھوک کے شیشے بھی

دھندھلے پڑ چکے ہیں اب

شیشہ تو ذریعہ تھا

اٹھے ہوئے ہاتھوں اور سوئے ہوئے بد رنگ دھبوں کے بیچ

آر پار دیکھنے کا

بندھی ہوئی مٹھی اور پھیلے ہوئے ہاتھوں کے بیچ

چپ اور چلاتے ہوئے

ہاتھوں کے بیچ

روٹی ایک رشتہ تھی

اور یہ رشتہ بھی بھوک کے شیشوں کی طرح

دھندھلا ہوتا جا رہا ہے

تو کیا بھوک کا شیشہ

روٹی کا رشتہ

اندھیرے میں کھلتے وے دوار ہیں

جہاں ہم ایک دوسرے کو نہیں پہچانتے

(727) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

گوبند پرساد کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Rishta In Urdu By Famous Poet Gobind Parsad. Rishta is written by Gobind Parsad. Enjoy reading Rishta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gobind Parsad. Free Dowlonad Rishta by Gobind Parsad in PDF.