تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے

تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے

میں بار بار اسی راستے گزرا ہوں

ہر ایک ذرہ یہاں کا مری نگاہ میں ہے

تمہارے گاؤں کے اس راستے کا ایک اک موڑ

کھدا ہوا ہے مرے پاؤں کی لکیروں میں

ہر ایک موڑ پہ رکتا ہوا میں گزرا ہوں

کبھی سنند کی دکاں پہ جا کے کھایا پان

کبھی بھرے ہوئے بازار پر نظر دوڑائی

کبھی شریف کے ہوٹل پہ رک کے پی لی چائے

مجھے شریف سے مطلب نہ کچھ سنند سے کام

نہ اس بھرے ہوئے بازار سے مجھے کوئی ربط

وہ پوچھیں حال میں ان سے کہوں کہ اچھا ہوں

وہ مجھ سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ذکر کریں

میں ان سے شہر کی بے لطفیوں کی بات کروں

گزارتا ہے بس اس طرح ایک دو لمحے

اور اس کے بعد سڑک پر قدم بڑھاتا ہے

تمہارے گاؤں سے جو راستہ نکلتا ہے

میں بار بار اسی راستے سے گزرا ہوں

کبھی تو کام کے حیلے سے یا کبھی یوں ہی

اور ان دنوں تو کوئی کام سوجھتا بھی نہیں

وہ دور بیت گیا میرا کام ختم ہوا

رہی نہ کام سے نسبت مجھے تمہارے بعد

پر اک لگن جو کبھی تھی تمہارے کوچے سے

اسی لگن کے سہارے پھر آ گیا ہوں یہاں

ابھی شریف کے ہوٹل پہ آ کے بیٹھا ہوں

ابھی سنند کی دکاں سے پان کھاؤں گا

ذرا سی دیر یہاں رک کے کر ہی لوں گا سیر

پھر اپنے وقت پہ رستے پہ بڑھ ہی جاؤں گا

یہ دیکھو بڑھنے ہی والی ہے جیسے گاؤں کی شام

یہ جیسے اٹھنے ہی والا ہے گاؤں کا بازار

یہاں سے ویسے ہی بس میں بھی اٹھنے والا ہوں

بسان شام بس اب میں بھی بڑھ ہی جاؤں گا

نہ کوئی مجھ سے یہ پوچھے گا کیوں میں آیا تھا

نہ میں کسی سے کہوں گا کہاں میں جاتا ہوں

اور ایک عمر سے اس طرح جانے کتنی بار

تمہارے گاؤں کے اس راستے سے گزرا ہوں

اور اب نہ جانے اسی طرح اور کتنی بار

تمہارے گاؤں اس اس راستے سے گزروں گا

(2934) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tumhaare Ganw Se Jo Rasta Nikalta Hai In Urdu By Famous Poet Habib Tanvir. Tumhaare Ganw Se Jo Rasta Nikalta Hai is written by Habib Tanvir. Enjoy reading Tumhaare Ganw Se Jo Rasta Nikalta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habib Tanvir. Free Dowlonad Tumhaare Ganw Se Jo Rasta Nikalta Hai by Habib Tanvir in PDF.