دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے

دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے

کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے

زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

تمہارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں

گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے

بہار آئی ہے نشہ میں جھومتے ہیں

مریدان پیر مغاں کیسے کیسے

عجب کیا چھٹا روح سے جامۂ تن

لٹے راہ میں کارواں کیسے کیسے

تپ ہجر کی کاہشوں نے کئے ہیں

جدا پوست سے استخواں کیسے کیسے

نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا

تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے

نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا

مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

بہار گلستاں کی ہے آمد آمد

خوشی پھرتے ہیں باغباں کیسے کیسے

توجہ نے تیری ہمارے مسیحا

توانا کئے ناتواں کیسے کیسے

دل و دیدۂ اہل عالم میں گھر ہے

تمہارے لیے ہیں مکاں کیسے کیسے

غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں

ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے

ترے کلک قدرت کے قربان آنکھیں

دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے

کرے جس قدر شکر نعمت وہ کم ہے

مزے لوٹتی ہے زباں کیسے کیسے

(3747) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dahan Par Hain Un Ke Guman Kaise Kaise In Urdu By Famous Poet Haidar Ali Aatish. Dahan Par Hain Un Ke Guman Kaise Kaise is written by Haidar Ali Aatish. Enjoy reading Dahan Par Hain Un Ke Guman Kaise Kaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Ali Aatish. Free Dowlonad Dahan Par Hain Un Ke Guman Kaise Kaise by Haidar Ali Aatish in PDF.