کل شام لب بام جو وہ جلوہ نما تھا

کل شام لب بام جو وہ جلوہ نما تھا

کس شوق سے میں دور کھڑا دیکھ رہا تھا

جب دوست بھی دشمن کا طرف دار ہوا تھا

ٹھنکا تھا اسی دن سر محفل مرا ماتھا

گونجا ہوا اک نغمہ سر ارض و سما تھا

نغمہ تھا کہ بیتی ہوئی صدیوں کی صدا تھا

بھولی نہیں اجڑے ہوئے گلشن کی بہاریں

ہاں یاد ہیں وہ دن کہ ہمارا بھی خدا تھا

ہر برگ سے آتی تھی گل و لالہ کی خوشبو

ہر موج ہوا میں نفس یار گھلا تھا

تاثیر بدامن تھیں جوانی کی دعائیں

ہر آہ اثر خیز تھی ہر نالہ رسا تھا

جھپکی تھی ذرا آنکھ کہ برہم ہوئی محفل

ہم نے ابھی کچھ ان سے کہا تھا نہ سنا تھا

جس بات کا اظہار تھا اظہار حقیقت

دیکھا تو اسی بات پہ ہنگامہ بپا تھا

وہ درپئے آزار ہیں احباب مخالف

یہ دن بھی غریبوں کے مقدر میں لکھا تھا

کیا دیکھ لیا آج کہ جی سوچ رہا ہے

یہ واقعہ یوں ہی کبھی پہلے بھی ہوا تھا

ہم بزم سے جائیں گے تو احباب کہیں گے

اک شاعر آوارہ یہاں نغمہ سرا تھا

بیگانہ وشی کم نہ ہوئی آپ کی اس سے

ہر چند حمیدؔ آپ کا پابند وفا تھا

(828) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kal Sham Lab-e-baam Jo Wo Jalwa-numa Tha In Urdu By Famous Poet Hameed Jalandhari. Kal Sham Lab-e-baam Jo Wo Jalwa-numa Tha is written by Hameed Jalandhari. Enjoy reading Kal Sham Lab-e-baam Jo Wo Jalwa-numa Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hameed Jalandhari. Free Dowlonad Kal Sham Lab-e-baam Jo Wo Jalwa-numa Tha by Hameed Jalandhari in PDF.