محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے

محبت جادہ ہے منزل نہیں ہے

یہ مشکل آخری مشکل نہیں ہے

دل رہرو میں ہیں کچھ اور خطرے

خیال دوریٔ منزل نہیں ہے

خرد باطل خرد پر ناز باطل

مگر یہ تو جنوں باطل نہیں ہے

یہ دل بے مہر بھی ہے بے وفا بھی

نہیں یہ دل تو میرا دل نہیں ہے

ڈراتا ہے مجھے یوں خندۂ برق

مجھے اندیشۂ حاصل نہیں ہے

میں سب کچھ جانتا ہوں اپنا انجام

مگر اظہار کے قابل نہیں ہے

میان قعر دریا ہے سفینہ

نہیں اے ناخدا ساحل نہیں ہے

یہاں مہر و وفا نادانیاں ہیں

یہ دنیا عشق کے قابل نہیں ہے

یہ ہے مرحوم امیدوں کا مدفن

کبھی دل تھا مگر اب دل نہیں ہے

(901) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mohabbat Jada Hai Manzil Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Hameed Naseem. Mohabbat Jada Hai Manzil Nahin Hai is written by Hameed Naseem. Enjoy reading Mohabbat Jada Hai Manzil Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hameed Naseem. Free Dowlonad Mohabbat Jada Hai Manzil Nahin Hai by Hameed Naseem in PDF.