ہمیں ہیں در حقیقت اپنے قاری

ہمیں ہیں در حقیقت اپنے قاری

ہمیں تک بات پہنچے گی ہماری

کہیں پر سر چھپانا ہی پڑے گا

اگر ہوتی رہے گی سنگ باری

کبھی فرصت ملے ہم کو تو سوچیں

کوئی منظر ہے کتنا اعتباری

سبھی کو دھوپ میں تپنا پڑے گا

جہاں سورج کی پہنچی ہے سواری

مقدر ہو چکی خردہ فروشی

یوں ہی گنتے رہو بس ریز گاری

مجھے ہر آن کھائے جا رہا ہے

مرے احساس کا کتا شکاری

ہر اک دیوار گرتی دیکھتا ہوں

بہت مہنگی پڑی ہے ہوشیاری

(536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamin Hain Dar-haqiqat Apne Qari In Urdu By Famous Poet Hamid Husain Hamid. Hamin Hain Dar-haqiqat Apne Qari is written by Hamid Husain Hamid. Enjoy reading Hamin Hain Dar-haqiqat Apne Qari Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamid Husain Hamid. Free Dowlonad Hamin Hain Dar-haqiqat Apne Qari by Hamid Husain Hamid in PDF.