گلی کا منظر بدل رہا تھا

گلی کا منظر بدل رہا تھا

قدیم سورج نکل رہا تھا

ستارے حیران ہو رہے تھے

چراغ مٹی میں جل رہا تھا

دکھائی دینے لگی تھی خوشبو

میں پھول آنکھوں پہ مل رہا تھا

گھڑے میں تسبیح کرتا پانی

وضو کی خاطر اچھل رہا تھا

شفیق پوروں کا لمس پا کر

بدن صحیفے میں ڈھل رہا تھا

دعائیں کھڑکی سے جھانکتی تھیں

میں اپنے گھر سے نکل رہا تھا

ضعیف انگلی کو تھام کر میں

بڑی سہولت سے چل رہا تھا

عجیب حسرت سے دیکھتا ہوں

میں جن مکانوں میں کل رہا تھا

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gali Ka Manzar Badal Raha Tha In Urdu By Famous Poet Hammad Niyazi. Gali Ka Manzar Badal Raha Tha is written by Hammad Niyazi. Enjoy reading Gali Ka Manzar Badal Raha Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hammad Niyazi. Free Dowlonad Gali Ka Manzar Badal Raha Tha by Hammad Niyazi in PDF.