دشت میں پھول کھلا رکھا ہے

دشت میں پھول کھلا رکھا ہے

ہم نے دل دل سے ملا رکھا ہے

تیری خاطر تجھے معلوم کہاں

ہم نے کس کس کو بھلا رکھا ہے

بس ترا ذکر نئی فکر کے ساتھ

ہجر میں اور تو کیا رکھا ہے

کیا خبر آج ہی کر ڈالیں ہم

کام جو کل پہ اٹھا رکھا ہے

اس نے رکھا ہے سکوں نیکی میں

اور گناہوں میں مزا رکھا ہے

آئینہ دیکھ رہے ہو یا پھر

خود کو تصویر بنا رکھا ہے

بیر اس کو ہی چراغوں سے ہوا

نام جس نے بھی ہوا رکھا ہے

فقط اپنی نہ رہی فکر جمیلؔ

ہم نے تیرا بھی پتا رکھا ہے

(669) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dasht Mein Phul Khila Rakkha Hai In Urdu By Famous Poet Hasan Jameel. Dasht Mein Phul Khila Rakkha Hai is written by Hasan Jameel. Enjoy reading Dasht Mein Phul Khila Rakkha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Jameel. Free Dowlonad Dasht Mein Phul Khila Rakkha Hai by Hasan Jameel in PDF.