نگاہیں جھک گئیں آیا شباب آہستہ آہستہ

نگاہیں جھک گئیں آیا شباب آہستہ آہستہ

پڑا آنکھوں پہ پلکوں کا حجاب آہستہ آہستہ

سوالی بن کے جب مشتاق نظریں پڑ گئیں ان پر

نگاہوں نے دیا ان کی جواب آہستہ آہستہ

کبھی اشکوں کے طوفاں میں کبھی مژگاں سے داماں میں

لہو کا دل بہا یوں بے حساب آہستہ آہستہ

اسی امید پر تو جی رہے ہیں ہجر کے مارے

کبھی تو رخ سے اٹھے گی نقاب آہستہ آہستہ

خیالوں سے رخ زیبا جو اکثر دیکھ لیتا ہے

مٹا جاتا ہے وہ بھی کیف خواب آہستہ آہستہ

رخ زیبا پہ لہریں لیتی ہیں کچھ اس طرح زلفیں

کہ جیسے چاند پر چھائے سحاب آہستہ آہستہ

متاع زندگی سمجھا تھا سوز غم کو میں ہاشمؔ

مٹا جانا ہے وہ بھی اضطراب آہستہ آہستہ

(638) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nigahen Jhuk Gain Aaya Shabab Aahista Aahista In Urdu By Famous Poet Hashim Ali Khan Dilazak. Nigahen Jhuk Gain Aaya Shabab Aahista Aahista is written by Hashim Ali Khan Dilazak. Enjoy reading Nigahen Jhuk Gain Aaya Shabab Aahista Aahista Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hashim Ali Khan Dilazak. Free Dowlonad Nigahen Jhuk Gain Aaya Shabab Aahista Aahista by Hashim Ali Khan Dilazak in PDF.