اس بار ملے ہیں غم کچھ اور طرح سے بھی

اس بار ملے ہیں غم کچھ اور طرح سے بھی

آنکھیں ہیں ہماری نم کچھ اور طرح سے بھی

شعلہ بھی نہیں اٹھتا کاجل بھی نہیں بنتا

جلتا ہے کسی کا غم کچھ اور طرح سے بھی

ہر شاخ سلگتی ہے ہر پھول دہکتا ہے

گرتی ہے کبھی شبنم کچھ اور طرح سے بھی

منزل نے دیئے طعنے رستے بھی ہنسے لیکن

چلتے رہے اکثر ہم کچھ اور طرح سے بھی

دامن کہیں پھیلا تو محسوس ہوا یارو

قد ہوتا ہے اپنا کم کچھ اور طرح سے بھی

اس نے ہی نہیں دیکھا یہ بات الگ ورنہ

اس بار سجے تھے ہم کچھ اور طرح سے بھی

(962) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Is Bar Mile Hain Gham Kuchh Aur Tarah Se Bhi In Urdu By Famous Poet Hastimal Hasti. Is Bar Mile Hain Gham Kuchh Aur Tarah Se Bhi is written by Hastimal Hasti. Enjoy reading Is Bar Mile Hain Gham Kuchh Aur Tarah Se Bhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hastimal Hasti. Free Dowlonad Is Bar Mile Hain Gham Kuchh Aur Tarah Se Bhi by Hastimal Hasti in PDF.