تم بھی نگاہ میں ہو عدو بھی نظر میں ہے

تم بھی نگاہ میں ہو عدو بھی نظر میں ہے

دنیا ہمارے دیدۂ حسرت نگر میں ہے

ہاں جانتے ہیں جان کا خواہاں تمہیں کو ہم

معلوم ہے کہ تیغ تمہاری کمر میں ہے

کیا رشک ہے کہ ایک کا ہے ایک مدعی

تم دل میں ہو تو درد ہمارے جگر میں ہے

گو غیر کی بغل میں سہی وہ پری جمال

میں تو یہی کہوں گا کہ میری نظر میں ہے

دونوں نے درد عشق کو تقسیم کر لیا

تھوڑا سا دل میں ہے تو ذرا سا جگر میں ہے

میں بھی ہوں آج میں کہ بر آئی مراد دل

دل بھی ہے آج دل کہ وہ مہمان گھر میں ہے

ممنون ہوں خیال کا اپنے شب فراق

جو سامنے نظر کے نہیں وہ نظر میں ہے

دلبر ہو ایک تم کہ ہماری نظر میں ہو

دل ہے ہمارا دل کہ تمہاری نظر میں ہے

کہتے ہیں جس کو دل مرے پہلو میں اب کہاں

ہے بھی تو پائمال کسی رہ گزر میں ہے

دیکھو تو دیکھتے ہیں تمہیں کس نگاہ سے

حسرت ہے جس کا نام ہماری نظر میں ہے

جس پر پڑی پسیج گیا موم ہو گیا

ڈوبی ہوئی نگاہ ہماری اثر میں ہے

جچتا نہیں نگاہ میں کوئی حسیں بھی ہجرؔ

جب سے کسی کی چاند سی صورت نظر میں ہے

(841) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tum Bhi Nigah Mein Ho Adu Bhi Nazar Mein Hai In Urdu By Famous Poet Hijr Nazim Ali Khan. Tum Bhi Nigah Mein Ho Adu Bhi Nazar Mein Hai is written by Hijr Nazim Ali Khan. Enjoy reading Tum Bhi Nigah Mein Ho Adu Bhi Nazar Mein Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hijr Nazim Ali Khan. Free Dowlonad Tum Bhi Nigah Mein Ho Adu Bhi Nazar Mein Hai by Hijr Nazim Ali Khan in PDF.