کیا خبر تھی انقلاب آسماں ہو جائے گا

کیا خبر تھی انقلاب آسماں ہو جائے گا

قورمہ قلیہ نصیب احمقاں ہو جائے گا

ظلمت باطل کے دامن میں چھپے گا نور حق

دال کی آغوش میں قیمہ نہاں ہو جائے گا

کیک بسکٹ کھائیں گے الو کے پٹھے رات دن

اور شریفوں کے لیے آٹا گراں ہو جائے گا

کنٹرول اس کے لب شیریں پہ گر یوں ہی رہا

کھانڈ کا شربت نصیب دشمناں ہو جائے گا

اے بھنے تیتر نہ ڈر باورچیوں کی قید سے

پیٹ میرا تیری خاطر آشیاں ہو جائے گا

اے سکندر مرغ کا ہے شوربا آب حیات

خضر بھی اس کو اگر پی لے جواں ہو جائے گا

جب یہ کہتا ہوں کہ کچھ سامان دعوت کیجئے

وہ یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ ہاں ہو جائے گا

(723) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya KHabar Thi Inqalab Aasman Ho Jaega In Urdu By Famous Poet Hussain Meer Kashmiri. Kya KHabar Thi Inqalab Aasman Ho Jaega is written by Hussain Meer Kashmiri. Enjoy reading Kya KHabar Thi Inqalab Aasman Ho Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hussain Meer Kashmiri. Free Dowlonad Kya KHabar Thi Inqalab Aasman Ho Jaega by Hussain Meer Kashmiri in PDF.