بدشگونی

عجب گھڑی تھی

کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی

چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو بلا رہے تھے

مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا

نظر میں اک اور ہی جہاں تھا

نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں

نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں

صلہ جزا خوف ناامیدی

امید امکان بے یقینی

ہزار خانوں میں بٹ گیا ہوں

اب اس سے پہلے کہ رات اپنی کمند ڈالے یہ چاہتا ہوں کہ لوٹ جاؤں

عجب نہیں وہ کتاب اب بھی وہیں پڑی ہو

عجب نہیں آج بھی مری راہ دیکھتی ہو

چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو

ہوا و حرص و ہوس کی سب گرد صاف کر دیں

عجب گھڑی تھی

کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی

(1349) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bad-shuguni In Urdu By Famous Poet Iftikhar Arif. Bad-shuguni is written by Iftikhar Arif. Enjoy reading Bad-shuguni Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iftikhar Arif. Free Dowlonad Bad-shuguni by Iftikhar Arif in PDF.