ایک رخ

وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی اور کنارے پر

سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں

سارے خنجر ایک طرح کے ہوتے ہیں

گھوڑوں کی ٹاپوں میں روندی ہوئی روشنی

دریا سے مقتل تک پھیلی ہوئی روشنی

سارے منظر ایک طرح کے ہوتے ہیں

ایسے ہر منظر کے بعد اک سناٹا چھا جاتا ہے

یہ سناٹا طبل و علم کی دہشت کو کھا جاتا ہے

سناٹا فریاد کی لے ہے احتجاج کا لہجہ ہے

یہ کوئی آج کی بات نہیں ہے بہت پرانا قصہ ہے

ہر قصے میں صبر کے تیور ایک طرح کے ہوتے ہیں

وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی اور کنارے پر

سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں

(1097) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek RuKH In Urdu By Famous Poet Iftikhar Arif. Ek RuKH is written by Iftikhar Arif. Enjoy reading Ek RuKH Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iftikhar Arif. Free Dowlonad Ek RuKH by Iftikhar Arif in PDF.