سیپ مٹھی میں ہے آفاق بھی ہو سکتا ہے

سیپ مٹھی میں ہے آفاق بھی ہو سکتا ہے

اور اگر چاہوں تو یہ خاک بھی ہو سکتا ہے

یہ جو معصوم سا ڈر ہے کسی بچے جیسا

ایسے حالات میں سفاک بھی ہو سکتا ہے

آؤ اس تیسرے نکتے پہ بھی کچھ غور کریں

ہم جسے جفت کہیں طاق بھی ہو سکتا ہے

وجد میں رقص تو بے خوف کیا جاتا ہے

ہو اگر عشق تو بے باک بھی ہو سکتا ہے

ہجر ناسور ہے چپ چاپ ہی جھیلو اس کو

آہ و زاری سے خطرناک بھی ہو سکتا ہے

یہ جو سر سبز سا لگتا ہے امیدوں کا شجر

رت بدلنے پہ یہ خاشاک بھی ہو سکتا ہے

تو ابھی بھیج دے اس پار سے رحمت کوئی

میں یہ سنتی ہوں کرم ڈاک بھی ہو سکتا ہے

وہ جو کوسوں تجھے پھیلا ہوا آتا ہے نظر

وہ سمندر مری پوشاک بھی ہو سکتا ہے

یہ سیاہ بخت اسے ڈھونڈنے لگ جائیں اگر

ان کو پھر نور کا ادراک بھی ہو سکتا ہے

میں جو مٹی سے خدا اور بنانا چاہوں

آسماں میرے لیے چاک بھی ہو سکتا ہے

کیوں نا انجیلؔ دوبارہ سے اتاری جائے

کوئی عیسائی کی طرح پاک بھی ہو سکتا ہے

(1155) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sip MuTThi Mein Hai Aafaq Bhi Ho Sakta Hai In Urdu By Famous Poet Injeel Saheefa. Sip MuTThi Mein Hai Aafaq Bhi Ho Sakta Hai is written by Injeel Saheefa. Enjoy reading Sip MuTThi Mein Hai Aafaq Bhi Ho Sakta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Injeel Saheefa. Free Dowlonad Sip MuTThi Mein Hai Aafaq Bhi Ho Sakta Hai by Injeel Saheefa in PDF.