جنوں میں ہم رہ خوف و خطر سے گزرے ہیں

جنوں میں ہم رہ خوف و خطر سے گزرے ہیں

جدھر سے کوئی نہ گزرے ادھر سے گزرے ہیں

صف صلیب جہاں انتظار کرتی تھی

مسیح وقت اسی رہ گزر سے گزرے ہیں

میں ڈوب ڈوب کے ابھرا ہوں ہر تلاطم سے

ہزار سیل رواں میرے سر سے گزرے ہیں

جو کل تھے بیٹھے ہوئے گیسوؤں کے سائے میں

وہ آج تپتی ہوئی رہ گزر سے گزرے ہیں

سکوت شام میں یادوں کے کارواں ماہرؔ

دل تباہ کے اجڑے نگر سے گزرے ہیں

(680) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Junun Mein Hum Rah-e-KHauf-e-KHatar Se Guzre Hain In Urdu By Famous Poet Iqbal Mahir. Junun Mein Hum Rah-e-KHauf-e-KHatar Se Guzre Hain is written by Iqbal Mahir. Enjoy reading Junun Mein Hum Rah-e-KHauf-e-KHatar Se Guzre Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Mahir. Free Dowlonad Junun Mein Hum Rah-e-KHauf-e-KHatar Se Guzre Hain by Iqbal Mahir in PDF.