ایک زہریلی رفاقت کے سوا ہے اور کیا

ایک زہریلی رفاقت کے سوا ہے اور کیا

تیرے میرے بیچ وحشت کے سوا ہے اور کیا

اب نہ ہے وہ نرم لہجہ اور نہ ہیں وہ قہقہے

تیرا ملنا اک اذیت کے سوا ہے اور کیا

زعم تھا مجھ کو بھی تیری چاہتوں کا لیکن اب

میرے چہرے پر ندامت کے سوا ہے اور کیا

ایک زہر آمیز چپ ہے اور آنکھوں میں جلن

تیرے دل میں اب کدورت کے سوا ہے اور کیا

زخم جو تو نے دیے تجھ کو دکھا تو دوں مگر

پاس تیرے بھی نصیحت کے سوا ہے اور کیا

(798) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Zahrili Rifaqat Ke Siwa Hai Aur Kya In Urdu By Famous Poet Irfan Ahmad. Ek Zahrili Rifaqat Ke Siwa Hai Aur Kya is written by Irfan Ahmad. Enjoy reading Ek Zahrili Rifaqat Ke Siwa Hai Aur Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Ahmad. Free Dowlonad Ek Zahrili Rifaqat Ke Siwa Hai Aur Kya by Irfan Ahmad in PDF.