کھیل سب آنکھوں کا ہے سارا ہنر آنکھوں کا ہے

کھیل سب آنکھوں کا ہے سارا ہنر آنکھوں کا ہے

پھر بھی دنیا میں خسارہ سر بسر آنکھوں کا ہے

ہم نہ دیکھیں گے تو یہ منظر بدل جائیں گے کیا

دیکھنا ٹھہرا تو کیا نفع و ضرر آنکھوں کا ہے

سوچنا کیا ہے ابھی کار نظر کا ماحصل

ہم تو یوں خوش ہیں کہ آغاز سفر آنکھوں کا ہے

رفتہ رفتہ سارے چہرے درمیاں سے ہٹ گئے

ایک رشتہ آج بھی باقی مگر آنکھوں کا ہے

راستہ کیا کیا چراغوں کی طرح تکتے تھے لوگ

سلسلہ آنکھوں میں تا حد نظر آنکھوں کا ہے

تھک چکے دونوں تماشہ گاہ عالم دیکھ کر

آؤ سو جائیں کہ ان آنکھوں میں گھر آنکھوں کا ہے

(694) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khel Sab Aankhon Ka Hai Sara Hunar Aankhon Ka Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Khel Sab Aankhon Ka Hai Sara Hunar Aankhon Ka Hai is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Khel Sab Aankhon Ka Hai Sara Hunar Aankhon Ka Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Khel Sab Aankhon Ka Hai Sara Hunar Aankhon Ka Hai by Irfan Siddiqi in PDF.