تم جہاں سے سیب کاٹو گی

سردی کی دھوپ

تمہارے بدن کی طرح

گرم ہے

میں نے کاغذ کی کشتی بنا کر

اس پر تیرا اور اپنا نام لکھ کر

اسے چشمہ میں ڈالا ہے

جس میں سے

تم ابھی نہا کر باہر نکلی ہو

آرام کرسی پر بیٹھ کر

بال سکھاتے ہوئے

تم مسکرا رہی ہو

میرے ہاتھ میں ایک سیب ہے

جس کو تم جہاں سے بھی کاٹو گی

وہاں سے میٹھا نکلے گا

(729) ووٹ وصول ہوئے

ارشاد شیخ کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Tum Jahan Se Seb KaTogi In Urdu By Famous Poet Irshad Shaikh. Tum Jahan Se Seb KaTogi is written by Irshad Shaikh. Enjoy reading Tum Jahan Se Seb KaTogi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irshad Shaikh. Free Dowlonad Tum Jahan Se Seb KaTogi by Irshad Shaikh in PDF.