کلنڈر

دھیان کی دیواروں سے

گئے دنوں کی یادیں کیسے اتاروں

اس کلنڈر میں جتنی تصویریں ہیں

سب مجھ کو جان سے پیاری ہیں

اس میں پہلی تصویر جو ہے

یہ میرا سہما سہما خوف زدہ بچپن

جس کے پس منظر میں جیون

سوتیلی ماؤں جیسی سفاکی سے مجھ کو تکتا ہے

محرومی میرے گال مسل کر

روٹی کا ٹکڑا دیتی ہے

اور بھوک ٹہوکا دیتی ہے

اس میں دوجی تصویر جو ہے

یہ سبز لڑکپن کی دہلیز پہ

ننگے پاؤں

پھٹے لبادے

خوابوں کی اجلی پریوں کی سنگت میں

اک بچی دوڑی جاتی ہے

اک خواہش اڑتی جاتی ہے

رنگین غباروں کی صورت

جو ہاتھوں سے چھٹ جاتے ہیں

اس میں اگلی تصویر جو ہے

یہ بھور سمے کی دوری پر

اک بستی کی

جس بستی میں

اک آنگن ہے

جس آنگن میں

اک پھول سدا سے کھلا ہوا

اک آگ مسلسل روشن ہے

وہ آگ

کہ جس کو ہجر کی اندھی راتیں بھی کجلا نہ سکیں

وہ پھول

کہ جس کو دکھ کی گرم ہوائیں بھی کمھلا نہ سکیں

ان تصویروں میں زندہ ہے

ان تصویروں میں روشن ہے

(852) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Calendar In Urdu By Famous Poet Ishrat Afreen. Calendar is written by Ishrat Afreen. Enjoy reading Calendar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ishrat Afreen. Free Dowlonad Calendar by Ishrat Afreen in PDF.