کوزۂ دنیا ہے اپنے چاک سے بچھڑا ہوا

کوزۂ دنیا ہے اپنے چاک سے بچھڑا ہوا

اور اس کے بیچ میں افلاک سے بچھڑا ہوا

اس جگہ میں بھی بھٹکتا پھر رہا ہوں آج تک

جس جگہ تھا راستہ پیچاک سے بچھڑا ہوا

دن گزرتے جا رہے ہیں اور ہجوم خوش گماں

منتظر بیٹھا ہے آب و خاک سے بچھڑا ہوا

صبح دم دیکھا تو خشکی پر تڑپتا تھا بہت

ایک منظر دیدۂ نمناک سے بچھڑا ہوا

اس جہان خستہ سے کوئی توقع ہے عبث

یہ بدن ہے روح کی پوشاک سے بچھڑا ہوا

جب بھی تولا بے نیازی کی ترازو میں اسے

وہ بھی نکلا ضبط کے ادراک سے بچھڑا ہوا

اک ستارہ مجھ سے مل کر رو پڑا تھا کل جمالؔ

وہ فلک سے اور میں تھا خاک سے بچھڑا ہوا

(927) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuza-e-duniya Hai Apne Chaak Se BichhDa Hua In Urdu By Famous Poet Jamal Ehsani. Kuza-e-duniya Hai Apne Chaak Se BichhDa Hua is written by Jamal Ehsani. Enjoy reading Kuza-e-duniya Hai Apne Chaak Se BichhDa Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jamal Ehsani. Free Dowlonad Kuza-e-duniya Hai Apne Chaak Se BichhDa Hua by Jamal Ehsani in PDF.