ابھر آیا رخ پر حیا کا نگینہ

ابھر آیا رخ پر حیا کا نگینہ

جبیں پر نہ دیکھا تھا ایسا پسینہ

چلی آ رہی ہے حسینوں کی ٹولی

زمیں پر ہے قوس قزح کا قرینہ

مرے ہاتھ آ ہی چلا تھا کنارا

لگا ڈوبنے میرے دل کا سفینہ

کسک سوئی رہتی ہے برسوں کبھی تو

جو جاگے تو جاگے مہینہ مہینہ

بھلا کون جانے وہ آئیں نہ آئیں

مرے پاس رہنے ہی دو جام و مینا

کبھی تم نے دیکھی ہیں پرخار راہیں

جو کہتے ہو الفت کو پھولوں کا زینہ

اڑا لی جو چوری سے گالوں کی چٹکی

تو بولے کنولؔ بھی ہے کتنا کمینہ

(652) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ubhar Aaya RuKH Par Haya Ka Nagina In Urdu By Famous Poet Kanwal Siyalkoti. Ubhar Aaya RuKH Par Haya Ka Nagina is written by Kanwal Siyalkoti. Enjoy reading Ubhar Aaya RuKH Par Haya Ka Nagina Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kanwal Siyalkoti. Free Dowlonad Ubhar Aaya RuKH Par Haya Ka Nagina by Kanwal Siyalkoti in PDF.