میں دشت زندگی کو چلا تھا نکھارنے

میں دشت زندگی کو چلا تھا نکھارنے

اک قہقہہ لگایا گزرتی بہار نے

گزرا ہوں جب سلگتے ہوئے نقش چھوڑتا

دیکھا ہے مجھ کو غور سے ہر رہ گزار نے

میکش نے جام زہر ہی منہ سے لگا لیا

پاگل بنا دیا جو نشے کے اتار نے

انسان حد‌ نور سے آگے نکل گیا

چھوڑا مگر نہ اس کو لہو کی پکار نے

ان مہ رخوں کی ہم سے جو یہ بے رخی رہی

جانا پڑے گا چاند پہ کچھ دن گزارنے

کرتے ہیں وہ ستارے بھی اب مجھ پہ چشمکیں

چمکا دیا جنہیں مری شب ہائے تار نے

ان گل کدوں کو بھی کوئی اے کاش دیکھتا

جھلسا ہے جن کو آتش فصل بہار نے

لاؤں کہاں سے ان کے لیے اور غم گسار

جو غم دئے ہیں مجھ کو مرے غم گسار نے

میری سرشت میں تھی محبت کی پرورش

مجھ کو قلم دیا مرے پروردگار نے

بخشا ہے اپنے حسن کا پرتو مجھے کرمؔ

فطرت کے ہر جمیل و حسیں شاہکار نے

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Dasht-e-zindagi Ko Chala Tha Nikhaarne In Urdu By Famous Poet Karam Haidari. Main Dasht-e-zindagi Ko Chala Tha Nikhaarne is written by Karam Haidari. Enjoy reading Main Dasht-e-zindagi Ko Chala Tha Nikhaarne Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Karam Haidari. Free Dowlonad Main Dasht-e-zindagi Ko Chala Tha Nikhaarne by Karam Haidari in PDF.