کہ خواب تھا بس تمہارا آنا

تمہاری آنکھیں خوشی کی خواہش لیے ہوئی تھیں

تمہاری سوچوں میں عہد ماضی کی سلوٹیں تھیں

تمہارے گیسو گھمرتی گھرتی گھٹاؤں کے کچھ گھنیرے بادل بنے ہوئے تھے

قدم بڑھائے نظر جھکائے بدن بدن چرائے آ رہی تھی

ہوائیں بھی گنگنا رہی تھیں

کلی کلی مسکرا رہی تھی

خزاں رسیدہ چمن میں جیسے بہار چپکے سے آ رہی تھی

مگر اچانک

یہ خواب ٹوٹا تو میں نے دیکھا

ردائے شب پہ کوئی ستارا نہیں تھا باقی

جہاں جدائی کے سارے لمحے گلے ملے تھے وہاں محبت کی مانگ بھرنے کو شبنم اتری

خزاں رسیدہ بدن دریدہ وہ شب گزیدہ اداس لمحے!

عجیب وحشت جگا رہے تھے

وجود سے وہ عدم کی دنیا میں جا رہے تھے

کہ خواب تھا بس تمہارا آنا

(723) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ki KHwab Tha Bas Tumhaara Aana In Urdu By Famous Poet Karamat Bukhari. Ki KHwab Tha Bas Tumhaara Aana is written by Karamat Bukhari. Enjoy reading Ki KHwab Tha Bas Tumhaara Aana Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Karamat Bukhari. Free Dowlonad Ki KHwab Tha Bas Tumhaara Aana by Karamat Bukhari in PDF.