کام والی

جنگلی پھول کی طرح

قدرتی حسن لیے

جیسے ادھ پکے پھل کو کھانے

بے چین ہو جائے کوئی

صرف ایک سوتی ساری کا لباس

سندر سڈول بدن

جیون کی گھر گرہستی میں

رکھا تھا قدم

ایک دوشیزہ نے جب

وقت کی سلوٹوں نے

بنا دیا بد رنگ نشان

ایک صحت مند جسم کو

کر دیا کمزور

سالانہ پیداوار کی طرح

بچوں کی پیدائش نے

ایک دو تین چار

ارے بس بھی کر

اپنا حال تو دیکھ

کیوں اپنی جان

گنوانے پہ تلی ہے

بات آ گئی سمجھ

نس بندی کرا لی

اس پہ نکما شرابی شوہر

گھر گھر کام نہ کرے

تو پیٹ کیسے بھرے

گاؤں میں کیا دھرا ہے

بنجر زمین

نا کھاد نا پانی

شہر میں دو پیسے کا

جگاڑ تو ہے

اپنا کماتی ہوں

پریوار پالتی ہوں

کام والی ہوں میں

اونھ دیکھا ہے بہت سی

گھر مالکنوں کو

غلامی کا جیون جیتے

ان سے بہتر حال ہے میرا

اس کچے گھر میں

اپنا راج چلاتی ہوں

(808) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaam Wali In Urdu By Famous Poet Khadija Khan. Kaam Wali is written by Khadija Khan. Enjoy reading Kaam Wali Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khadija Khan. Free Dowlonad Kaam Wali by Khadija Khan in PDF.