دیکھ کر در پردہ گرم دامن افشانی مجھے

دیکھ کر در پردہ گرم دامن افشانی مجھے

کر گئی وابستۂ تن میری عریانی مجھے

بن گیا تیغ نگاہ یار کا سنگ فساں

مرحبا میں کیا مبارک ہے گراں جانی مجھے

کیوں نہ ہو بے التفاتی اس کی خاطر جمع ہے

جانتا ہے محو پرسش ‌ہاۓ پنہانی مجھے

میرے غم خانے کی قسمت جب رقم ہونے لگی

لکھ دیا منجملۂ اسباب ویرانی مجھے

بد گماں ہوتا ہے وہ کافر نہ ہوتا کاش کے

اس قدر ذوق نواۓ مرغ بستانی مجھے

وائے واں بھی شور محشر نے نہ دم لینے دیا

لے گیا تھا گور میں ذوق تن آسانی مجھے

وعدہ آنے کا وفا کیجے یہ کیا انداز ہے

تم نے کیوں سونپی ہے میرے گھر کی دربانی مجھے

ہاں نشاط آمد فصل بہاری واہ واہ

پھر ہوا ہے تازہ سودائے غزل خوانی مجھے

دی مرے بھائی کو حق نے از سر نو زندگی

میرزا یوسف ہے غالبؔ یوسف ثانی مجھے

(1364) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dekh Kar Dar-parda Garm-e-daman-afshani Mujhe In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Dekh Kar Dar-parda Garm-e-daman-afshani Mujhe is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Dekh Kar Dar-parda Garm-e-daman-afshani Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Dekh Kar Dar-parda Garm-e-daman-afshani Mujhe by Mirza Ghalib in PDF.