چیل کا سایا

دھوپ دیوار سے رینگتے رینگتے

چارپائی کے نیچے

لٹکتے ہوئے پاؤں پر آ کے ڈسنے لگی!

کھیلتے کھیلتے

منی چلائی روئی پھر ہنسے لگی

چیل کا سایا

آنگن سے

دیوار سے

چھت سے ہوتا ہوا

پاس والی گلی میں کہیں گر گیا!

اور میں دھوپ میں

جھولتی چارپائی پر لیٹا ہوا

الگنی پر لٹکتی

پھٹی پینٹ کی خالی جیبوں کو تکتا رہا!

پینٹ کی خالی جیبوں سے پانی ٹپکتا رہا!

دھوپ کا زہر

پیروں سے ہوتا ہوا

دل کی جانب لپکتا رہا!

چیل کا سایا

سارے بدن میں بھٹکتا رہا!!

(407) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chil Ka Saya In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Chil Ka Saya is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Chil Ka Saya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Chil Ka Saya by Mohammad Alvi in PDF.