قرب و بعد

رات کو جب بھی آنکھ کھلی ہے

مجھ کو یوں محسوس ہوا ہے

جیسے کوئی

میرے سرہانے کھڑا ہوا ہے

دو آنکھیں

میٹھی نظروں سے

میرا چہرا چوم رہی ہیں

دو ہاتھوں کی نرمی

میرے رخساروں پر پھیل گئی ہے

دو ہونٹوں کی گرمی

میری پیشانی میں جذب ہوئی ہے

زلفوں کی لہراتی خوشبو

سانسوں میں رس بس سی گئی ہے

کمرے کی خاموش فضا میں

گیتوں کے کچھ بول پرانے

تیر رہے ہیں

کھڑکی کے پردوں کو جیسے

ابھی کسی نے ٹھیک کیا ہے

آتش داں کے بجھتے شعلے

ابھی ابھی بھڑکائے گئے ہیں

تکیہ جو بستر سے گرا تھا

اب سر اس پہ دھرا ہوا ہے

کمبل جو پیروں میں پڑا تھا

سارا بدن اب ڈھانپ رہا ہے

مجھ کو یوں محسوس ہوا ہے

جیسے تم

اب بھی کمرے میں کھڑی ہوئی ہو

اب بھی گھر میں بسی ہوئی ہو

لیکن تم تو چھوڑ کے مجھ کو

دور پرانے قبرستاں کی

سمٹی سکڑی اک تربت میں

اک مدت سے چھپی ہوئی ہو!

(479) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qurb O Buad In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Qurb O Buad is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Qurb O Buad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Qurb O Buad by Mohammad Alvi in PDF.