اشک ہوئے ہیں ابتر ایسے ہم کو بہائے دیتے ہیں

اشک ہوئے ہیں ابتر ایسے ہم کو بہائے دیتے ہیں

تختی کیسی حیف یہ لڑکے دھو کے مٹائے دیتے ہیں

ایک پھنسی ہی زلفوں میں اک چاہ ذقن ہیں ڈوبی ہے

دیدہ و دل میں پھوٹ پڑی ہے گھر کو ڈبائے دیتے ہیں

خون کریں گے تم پر اپنا یاد رکھو ان باتوں کو

آؤ نہ ملنا خوب نہیں ہے تم کو جتائے دیتے ہیں

خوب جو دیکھا خوباں کو کچھ خوب نہ دیکھا ایسے ہیں

غیر سے مل کر خاک میں ہم کو مفت ملائے دیتے ہیں

لوگ نثارؔ اب ہم سے ناحق ان کا تفحص کرتے ہیں

نام و نشاں ہم یار کا اپنے کوئی بتائے دیتے ہیں

(514) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ashk Hue Hain Abtar Aise Hum Ko Bahae Dete Hain In Urdu By Famous Poet Mohammad Amaan Nisar. Ashk Hue Hain Abtar Aise Hum Ko Bahae Dete Hain is written by Mohammad Amaan Nisar. Enjoy reading Ashk Hue Hain Abtar Aise Hum Ko Bahae Dete Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Amaan Nisar. Free Dowlonad Ashk Hue Hain Abtar Aise Hum Ko Bahae Dete Hain by Mohammad Amaan Nisar in PDF.