بیٹھے ہیں

جو مے خانے میں ساقی کی جگہ خرکار بیٹھے ہیں

تو مسجد میں بھی مولانا عذاب النار بیٹھے ہیں

خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کہاں جائیں

یہاں لٹھ مار بیٹھے ہیں وہاں لٹھ مار بیٹھے ہیں

یہ مکتب ہے یہاں طفلان دل افگار بیٹھے ہیں

ہزاروں بار اٹھے ہیں ہزاروں بار بیٹھے ہیں

تلاش علم کی ایسی سزا دی ہے معلم نے

نہیں اٹھنے کی طاقت کیا کریں ناچار بیٹھے ہیں

کلب ہے اس میں کچھ خوبان خوشبو دار بیٹھے ہیں

خدا رکھے فرنگی دور کے آثار بیٹھے ہیں

گناہ باسلیقہ کر کے کہتے ہیں یہ آپس میں

غنیمت ہے کہ ہم صورت یہاں دو چار بیٹھے ہیں

یہ دفتر ہے یہاں افسر بنے تلوار بیٹھے ہیں

بچارے ماتحت چاقو پہ رکھے دھار بیٹھے ہیں

سحر سے شام تک چلتی رہی ہے چائے پر چائے

نہ یہ بیکار بیٹھے ہیں نہ وہ بیکار بیٹھے ہیں

(667) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

BaiThe Hain In Urdu By Famous Poet Mohammad Taha Khan. BaiThe Hain is written by Mohammad Taha Khan. Enjoy reading BaiThe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Taha Khan. Free Dowlonad BaiThe Hain by Mohammad Taha Khan in PDF.