ہم کو دیکھے جو آنکھ والا ہو

ہم سدا ڈفلیاں بجاتے ہیں

ساری دنیا کو ورغلاتے ہیں

اور سب کو چغد بناتے ہیں

غیب کی بات ہم بتاتے ہیں

منفرد اور بے بدل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

ٹانگ گرنے سے ٹوٹ جائے تو

آنکھ مرچوں سے پھوٹ جائے تو

عقل کا ساتھ چھوٹ جائے تو

سر پہ ڈاسن کا بوٹ جائے تو

ہم عطارد وہیں اور زحل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

اپنی بھونڈی خرد کو بہلائیں

خوب صابن سے اس کو نہلائیں

پیار سے اس کی پیٹھ سہلائیں

اور ساحل پہ اس کو ٹہلائیں

سر بسر عقل کا خلل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

ہم کہ بس ایک وقت کھاتے ہیں

شال کشمیر سے منگاتے ہیں

شیو خود ہاتھ سے بناتے ہیں

چائے میں کچھ نہیں ملاتے ہیں

بے محابا ہیں بر محل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

دوستو منہ ہمارا کالا ہو

گر کبھی سر میں تیل ڈالا ہو

یا کہیں چال کو سنبھالا ہو

ہم کو دیکھے جو آنکھ والا ہو

بایں انداز باعمل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

ہم کہ سوکھے ہوئے شجر کی طرح

ایک الجھی ہوئی نظر کی طرح

سخت سوکھی ہوئی مٹر کی طرح

کسی معشوق کی کمر کی طرح

جس میں پانی نہیں وہ نل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

ہم ہیں اکسپرٹ چالبازی میں

ڈاکٹر جذبۂ مجازی میں

دسترس ہم کو دل نوازی میں

اور ایم اے ہیں جعلسازی میں

مادی علم کا جبل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

کام کرتے نہیں اکڑتے ہیں

بات بے بات ہم جھگڑتے ہیں

ہاتھ منہ دھو کے پیچھے پڑتے ہیں

راستے ہی میں دھر پکڑتے ہیں

دوپیازہ ہیں بیربل ہیں ہم

ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم

(611) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Ko Dekhe Jo Aankh Wala Ho In Urdu By Famous Poet Mohammad Yusuf Papa. Hum Ko Dekhe Jo Aankh Wala Ho is written by Mohammad Yusuf Papa. Enjoy reading Hum Ko Dekhe Jo Aankh Wala Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Yusuf Papa. Free Dowlonad Hum Ko Dekhe Jo Aankh Wala Ho by Mohammad Yusuf Papa in PDF.