بے تہی یہی ہوگی یہ جہاں کہیں ہوں گے

بے تہی یہی ہوگی یہ جہاں کہیں ہوں گے

سطح کاٹنے والے سطح آفریں ہوں گے

آفتاب ہٹ جائے جھلملانے والے ہی

آسمان ویراں میں رونق آفریں ہوں گے

زندگی منانے کو وہم بھی غنیمت ہیں

ہم بھی وہم ہی ہوں گے وہم اگر نہیں ہوں گے

یہ جتا دیا آخر مجھ کو میرے اجزا نے

اپنے آپ میں رہیے ورنہ بس ہمیں ہوں گے

دل مرا مدبر ہے بند و بست عالم کا

مسئلے کہیں کے ہوں فیصلے یہیں ہوں گے

میرے ساتھ آئے ہیں میرے ساتھ جائیں گے

ہوں جہاں قدم میرے راستے وہیں ہوں گے

وقت کی سواری پر جو رکی ہوئی ہوگی

فاصلے کروں گا طے جو کہیں نہیں ہوں گے

رنگ و نور پرتو ہیں جن کی تاب کاری کے

تیرگی کے وہ جلوے کتنے دل نشیں ہوں گے

سوچئے تو صحرا ہے ڈوبیے تو دریا ہے

ایک دن محبؔ صاحب جس کے تہہ نشیں ہوں گے

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-tahi Yahi Hogi Ye Jahan Kahin Honge In Urdu By Famous Poet Muhib Aarfi. Be-tahi Yahi Hogi Ye Jahan Kahin Honge is written by Muhib Aarfi. Enjoy reading Be-tahi Yahi Hogi Ye Jahan Kahin Honge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Muhib Aarfi. Free Dowlonad Be-tahi Yahi Hogi Ye Jahan Kahin Honge by Muhib Aarfi in PDF.