مکافات

رہی ہے حضرت یزداں سے دوستی میری

رہا ہے زہد سے یارانہ استوار مرا

گزر گئی ہے تقدس میں زندگی میری

دل اہرمن سے رہا ہے ستیزہ کار مرا

کسی پہ روح نمایاں نہ ہو سکی میری

رہا ہے اپنی امنگوں پہ اختیار مرا

دبائے رکھا ہے سینے میں اپنی آہوں کو

وہیں دیا ہے شب و روز پیچ و تاب انہیں

زبان شوق بنایا نہیں نگاہوں کو

کیا نہیں کبھی وحشت میں بے نقاب انہیں

خیال ہی میں کیا پرورش گناہوں کی

کبھی کیا نہ جوانی سے بہریاب انہیں

یہ مل رہی ہے مرے ضبط کی سزا مجھ کو

کہ ایک زہر سے لبریز ہے شباب مرا

اذیتوں سے بھری ہے ہر ایک بیداری

مہیب و روح ستاں ہے ہر ایک خواب مرا

الجھ رہی ہیں نوائیں مرے سرودوں کی

فشار ضبط سے بے تاب ہے رباب مرا

مگر یہ ضبط مرے قہقہوں کا دشمن تھا

پیام مرگ جوانی تھا اجتناب مرا

لو آ گئی ہیں وہ بن کر مہیب تصویریں

وہ آرزوئیں کہ جن کا کیا تھا خوں میں نے

لو آ گئے ہیں وہی پیروان اہریمن

کیا تھا جن کو سیاست سے سرنگوں میں نے

کبھی نہ جان پہ دیکھا تھا یہ عذاب الیم

کبھی نہیں اے مرے بخت واژگوں میں نے

مگر یہ جتنی اذیت بھی دیں مجھے کم ہے

کیا ہے روح کو اپنی بہت زبوں میں نے

اسے نہ ہونے دیا میں نے ہم نوائے شباب

نہ اس پہ چلنے دیا شوق کا فسوں میں نے

اے کاش چھپ کے کہیں اک گناہ کر لیتا

حلاوتوں سے جوانی کو اپنی بھر لیتا

گناہ ایک بھی اب تک کیا نہ کیوں میں نے

(1213) ووٹ وصول ہوئے

ن م راشد کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Mukafat In Urdu By Famous Poet Noon Meem Rashid. Mukafat is written by Noon Meem Rashid. Enjoy reading Mukafat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Noon Meem Rashid. Free Dowlonad Mukafat by Noon Meem Rashid in PDF.