پہچان کم ہوئی نہ شناسائی کم ہوئی

پہچان کم ہوئی نہ شناسائی کم ہوئی

باقی ہے زخم زخم کی گہرائی کم ہوئی

سلگا ہوا ہے زیست کا صحرا افق افق

چہروں کی دل کشی گئی زیبائی کم ہوئی

دوری کا دشت جس کے لیے سازگار تھا

آنگن میں قرب کے وہ شناسائی کم ہوئی

اب شہر شہر عام ہے گویائی کا سکوت

جب سے لب سکوت کی گویائی کم ہوئی

کچھ ہو نہ ہو خموشیٔ آئینہ سے مگر

پرچھائیوں کی معرکہ آرائی کم ہوئی

ہر رنگ زندگی ہے تہہ گرد و روزگار

تصویر کی وہ رونق و رعنائی کم ہوئی

اک اجنبی دیار میں گزرے ہیں دن مگر

یہ کم نہیں خلوص کی رسوائی کم ہوئی

راہیؔ رفاقتوں کا یہ انجام دیکھ کر

سائے کے ساتھ اپنی شناسائی کم ہوئی

(644) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rahi Quraishi. is written by Rahi Quraishi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rahi Quraishi. Free Dowlonad  by Rahi Quraishi in PDF.