سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے

سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے

آسیب اپنے کام سے ہم اپنے کام سے

نشے میں ڈگمگا کے نہ چل سیٹیاں بجا

شاید کوئی چراغ اتر آئے بام سے

دم کیا لگا لیا ہے کہ سارے دکان دار

چکھنے میں لگ رہے ہیں مجھے ترش آم سے

غصے میں دوڑتے ہیں ٹرک بھی لدے ہوئے

میں بھی بھرا ہوا ہوں بہت انتقام سے

دشمن ہے ایک شخص بہت ایک شخص کا

ہاں عشق ایک نام کو ہے ایک نام سے

میرے تمام عکس مرے کر و فر کے ساتھ

میں نے بھی سب کو دفن کیا دھوم دھام سے

مجھ بے عمل سے ربط بڑھانے کو آئے ہو

یہ بات ہے اگر تو گئے تم بھی کام سے

ڈر تو یہ ہے ہوئی جو کبھی دن کی روشنی

اس روشنی میں تم بھی لگو گے عوام سے

جس دن سے اپنی بات رکھی شاعری کے بیچ

میں کٹ کے رہ گیا شعرائے کرام سے

(662) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rais Farogh. is written by Rais Farogh. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rais Farogh. Free Dowlonad  by Rais Farogh in PDF.