مآل

میں نے جب بھی پلٹ کے دیکھا ہے

دھند کچھ آئینے سے چھوٹی ہے

عکس کچھ آئنے میں ابھرے ہیں

میں نے دیکھا ہے اک شکستہ پر

زندگی سے تمام تر عاری

جیسے ماضی ہو! عہد رفتہ ہو

ایک نا سفتہ گوہر شفاف

جیسے اک آفتاب تازہ ہو

روز آئندہ، روز فردا ہو

ایک شاہین ماورا سے پرے

ایک نکھری ہوئی فضائے بسیط

حال ہو جیسے عہد حاضر ہو!

دھند پھر آئینے سے لپٹی ہے

عکس دھندلا سا میں نے دیکھا ہے

پیچ در پیچ جال مکڑی کا!

اجلا اجلا سا، وہ روپہلا سا

جس کے تاروں میں موت پنہاں ہے

ایک مکھی ہے نیم جاں مجبور

جانے کس دور کا یہ خاکہ ہے!

جانے کس دور کے تصور سے

دل مرا کانپ کانپ جاتا ہے

(454) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Raj Narayan Raaz. is written by Raj Narayan Raaz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raj Narayan Raaz. Free Dowlonad  by Raj Narayan Raaz in PDF.