اب کیا بتائیں ٹوٹے ہیں کتنے کہاں سے ہم

اب کیا بتائیں ٹوٹے ہیں کتنے کہاں سے ہم

خود کو سمیٹتے ہیں یہاں سے وہاں سے ہم

کیا جانے کس جہاں میں ملے گا ہمیں سکون

ناراض ہیں زمیں سے خفا آسماں سے ہم

اب تو سراب ہی سے بجھانے لگے ہیں پیاس

لینے لگے ہیں کام یقیں کا گماں سے ہم

لیکن ہماری آنکھوں نے کچھ اور کہہ دیا

کچھ اور کہتے رہ گئے اپنی زباں سے ہم

آئینے سے الجھتا ہے جب بھی ہمارا عکس

ہٹ جاتے ہیں بچا کے نظر درمیاں سے ہم

ملتے نہیں ہیں اپنی کہانی میں ہم کہیں

غائب ہوئے ہیں جب سے تری داستاں سے ہم

غم بک رہے تھے میلے میں خوشیوں کے نام پر

مایوس ہو کے لوٹے ہیں ہر اک دکاں سے ہم

(812) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajesh Reddy. is written by Rajesh Reddy. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajesh Reddy. Free Dowlonad  by Rajesh Reddy in PDF.