جس کو بھی دیکھو ترے در کا پتہ پوچھتا ہے

جس کو بھی دیکھو ترے در کا پتہ پوچھتا ہے

قطرہ قطرے سے سمندر کا پتہ پوچھتا ہے

ڈھونڈتا رہتا ہوں آئینے میں اکثر خود کو

میرا باہر مرے اندر کا پتہ پوچھتا ہے

ختم ہوتے ہی نہیں سنگ کسی دن اس کے

روز وہ ایک نئے سر کا پتہ پوچھتا ہے

ڈھونڈتے رہتے ہیں سب لوگ لکیروں میں جسے

وہ مقدر بھی سکندر کا پتہ پوچھتا ہے

مسکراتے ہوئے میں بات بدل دیتا ہوں

جب کوئی مجھ سے مرے گھر کا پتہ پوچھتا ہے

در و دیوار ہیں میرے یہ غزل کے مصرعے

کیا سخن ور سے سخن ور کا پتہ پوچھتا ہے

(637) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajesh Reddy. is written by Rajesh Reddy. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajesh Reddy. Free Dowlonad  by Rajesh Reddy in PDF.